جس میں نے کچھ سنا
جس تم نے کچھ کہا
ہم چھپ ہیں تو یہ کیا آواز ہے
کچھ کہا
کچھ سنا
اس خاموشی میں بج رہا ایک ساز ہے
آنگوں میں بس رہی رنگ تیرے پیار کی
پھولوں سے سج رہے راستے
جس راستے تم ملے نہ شکوے نہ گلے
ہس کر اس راہ پہ چل دئیے
ہم چلتے جا رہے
نظروں میں آ رہے
کبرانا کیا بھی آغاز ہے
کچھ کہا
کچھ سنا
اس خاموشی میں بج رہا ایک ساز ہے
بار یہ
رکتے نہیں خود جائے نہ کہیں
یہ لمحہ روک لے بس یہیں
ہارو کلے بس یہی
ہارو کلے بس یہی
ہارو کی روشنی منظر ہے یہ حسین
ہارو کی روشنی منظر ہے یہ حسین
سانسوں کی آنٹ سے کانوں میں رس کھلے
کچھ کہنے کا نیا انداز ہے
کچھ کہا
کچھ سنا
اس خاموشی میں بج رہا وقصاز ہے