اوہ سوری
کہانی ہے میری
تھوڑی مختصر سی
ہاں چھوٹا سا بچپن
اور دیکھا بہت کچھ
بلکہ مجھے بہت سے نہیں دیکھا
ہاں سوچا تھا بس یہ
بڑا جب میں ہوں گا
ماں کو اپنی ایک گاڑی میں دوں گا
جو جائے گی اور اس مور
جس پر مجھ کو کہا تھا کہ وہ
صرف پشتائے گی
تو نہ کر پائے گا
تیرے جیسے پڑے مینی مور
دل سے لیتا میں جور
کیسے سنتا کسی کا میں شور
گھر والوں نے پوچھا
یو شور
لکھے گانے بہت سے میں اور
پر یہ والا سچ ہے
اب شوز میں بھی رشت ہے
ٹکٹس نہیں مل رہی
سب کو معاف کیا نہ کوئی رکھا گلا
لوگ کہتے گئے اور میں سنتا گیا
وقت کیسے بدلتا ہے سب کا ملنا عجب سا ہے
چڑھتے سورج کو کرتے سلام پر اس نے بھی مغرب میں ڈھلنا ہے
ایک رات تھی جب کھڑا تھا ولوج پر سنسان تاں
محول ادھر ادھر سنچرز گھوم رہے
آج اسی روڈ سے میں جاؤں اپنے سٹوڈیو
مولا کا کرم اب سارے آن جھنگ رہے لکھے ہوئے لفظوں
پر گاہے ہوئے گیتوں پر بوائیز آسو پوچھ رہے کہے مجھے
کنگ آف سید سانس پر ام ناڈ شور ییٹ لانے ابھی
گرامنس فیلنگ سیٹ پورے کلوپ پر میں اور میرے دوست یہ
تیرہ سال سے لگا ہے تیرا یار میں نہیں موسمی یہ
نہیں میرا کاروبار پوچھو اردگرد ایڈا ڈو ایر فور
دے پیشن اب کھو کاملے تو میں لکھ بھی دیتا آوازار
پر یہ والا سچ ہے اب شوز میں بھی رش ہے
ٹکٹس نہیں مل رہی بوائز اونڈ ارن مین
سب کو معاف کیا نہ کوئی رکھا گلا لوگ کہتے گئے اور میں سنتا گیا
دو ہزار گیارہ لکھا اپنا پہلا گیت دو ہزار پانچ دیکھی پہلی ٹراجڈی
نائنٹی نائنٹی سکس ایل ایل ایٹ نیویر
دی لیس دو ہزار پچی لگے سب کچھ پینٹسی
ناں میں اونٹ ایڈ بھٹ فیلل لائک مین سیونٹی ویل
یو سٹل لائم مین وان ام کرنکی اوور لائک اف سلیپ
جب نہ چلیں میرے ہاتھ پاؤں میری سینٹی جب عوام بھول جائے کہنا آسین ملی
ٹباکہ کے زی سیال کوٹی روٹس بوئی بورن اینڈ ریز کے ٹاونجی التاو بھائی
ایسے کہنا پڑتا تھا جب ٹکتے بسوں میں تھے
تم کیا جانو شٹٹڈ ڈاؤن روفی لیکڈ ڈرائیو
چھوٹا گیٹ کھڑے ابھی جوتس ساتھ کھیلی کرکٹ پوری رات سے
ازاب صبح بورڈ کا ایگزیم پر ابھی گگ پہ بھی جانا ہے
اممہ دیکھیں چپ چا بس آج سے میں نے ہی کمانا ہے
پر یہ والا سچ ہے
اب شوز میں بھی رش ہے
ٹکٹس نئی مل رین
بوئیز اونڈ ڈر اونڈ مین
حاصل ملی
ایسے پہلے نہیں کیا کبھی نا
لیکن مزا آیا