ارزو سماں بنے ہیں اسی نور کے طفیل تارے چمک رہے ہیں
اسی نور کے طفیل تارے چمک رہے ہیں اسی نور کے طفیل
گلشن ہرے ہرے ہیں اسی نور کے طفیل دونوں جہاں سجے ہیں
اسی نور کے طفیل دونوں جہاں سجے ہیں
اسی نور کے طفیل
اس نور کا عزل سے عبد تک ہے سلسلہ
یہ نور وہاں
ہے جس کا طرف دار ہے خدا
ارزو سماں بنے ہیں اسی نور کے طفیل
تارے چمک رہے ہیں اسی نور کے طفیل
آیا ہے راہ راست دکھانے کے واسطے
بندوں کو ان کے رب سے ملانے کے واسطے
آیا ہے راہ راست دکھانے کے واسطے
آیا ہے راہ راست دکھانے کے واسطے
بندوں کو ان کے رب سے ملانے کے واسطے
بنیاد بدپدوں کی گرانے کے واسطے
رسم و رواج کفر مٹانے کے واسطے
انسان کو بندگی کا سنیقہ سکھائے گا
یہ نور ظلمتوں کو اجالے بنائے گا
انسان کو بندگی کا سنیقہ سکھائے گا
یہ نور ظلمتوں کو اجالے بنائے گا
ارزو سماں بنے ہیں اسی نور کے طفیل
تارے چمک رہے ہیں اسی نور کے طفیل
گفتار لا جواب ہے کردار بے نظیر
حامی ستم زدوں کا یتیموں کا دستگیر
گفتار لا جواب ہے کردار بے نظیر
حامی ستم زدوں کا یتیموں کا دستگیر
حلقہ و غوش اس کے ہے کیا شاہ کیا فقیر
انسان رہے سکے گا نہ انسان کا اسیر
بھوکا رہے گا نہ انسان کا اسیر
بھوکا رہے گا خود وہ جہاں کو کھنائے گا
وہ اپنے دشمنوں کو گلے سے لگائے گا
بھوکا رہے گا خود وہ جہاں کو کھنائے گا
وہ اپنے دشمنوں کو گلے سے لگائے گا
ارزو سماں بنے ہیں اسی نور کے طفیل
تارے چمک رہے ہیں اسی نور کے طفیل
نور کے تفیل
پیغامِ حق یہ سارے جہاں کو سنائے گا
کی نازدوں کو رش کے گلستاں بنائے گا
پیغامِ حق یہ سارے جہاں کو سنائے گا
کی نازدوں کو رش کے گلستاں بنائے گا
ہر گام رحمتوں کے خزانے لٹائے گا
انسان کو یہ در سے اخوت سکھائے گا
دے گا کچھ اس پردہ سے پیغامِ دوستی
ذہنوں سے دور کر دے گا صدیوں کی دشمنی
دے گا کچھ اس پردہ سے پیغامِ دوستی
ذہنوں سے دور کر دے گا صدیوں کی دشمنی
دور کر دے گا صدیوں کی دشمنی
ارزو سماں بنے ہیں اسی نور کے تفیل
تارے چمک رہے ہیں اسی نور کے تفیل
یہ صاحبِ جمال ہے یہ صاحبِ کمال
خوش دل ہے خوش پسند ہے خوش خلق خوش خسال
یہ صاحبِ جمال ہے یہ صاحبِ کمال
یہ صاحبِ جمال ہے یہ صاحبِ کمال
خوش دل ہے خوش پسند ہے خوش خلق خوش خسال
اللہ پہ دو جاگا کی ہے تخلیقِ بے نسال
ممکن نہیں ہے اس کو کسی دور میں زوال
ہوشن کرے گا رشد و ہدایت کے وہ دیئے
بن جائیں گے سبق جو ہر ایک دور میں زوال
ہوشن کرے گا رشد و ہدایت کے وہ دیئے
بن جائیں گے سبق جو ہر ایک دور کے لیے
ارزو سماں بنے گے اسی نور کے تفیل
تارے چمک رہے ہیں اسی نور کے تفیل
بے شک یہ ہی ہے بائی سے پپلی
تارے چمک رہے ہیں اسی نور کے تفیل
تارے چمک رہے ہیں اسی نور کے تفیل
اس کے کرم کی حد ہے نہ کوئی حساب ہے
جس پر نگاہ ڈال دے وہ آفتاب ہے
ارزو سماں بنے ہیں اسی نور کے تفیل
تارے چمک رہے ہیں اسی نور کے تفیل
تارے چمک رہے ہیں اسی نور کے تفیل
آیا ہے مفلیسوں کی حمایت لیے ہوئے
مظلوموں بے کلسوں کی محبت لیے ہوئے
آیا ہے مفلیسوں کی حمایت لیے ہوئے
مظلوموں بے کلسوں کی محبت لیے ہوئے
اہلِ گناہ کے حدیقہ
حق میں شفاعت لیے ہوئے
سارے جہان کے لیے رحمت لیے ہوئے
ہوگا اسی کی ذات پہ قرآن کا نزول
وہ آخری کتاب ہے یہ آخری حصول
ہوگا اسی کی ذات پہ قرآن کا نزول
وہ آخری کتاب ہے یہ آخری حصول
وہ آخری کتاب ہے یہ آخری حصول