عارض شمس و قمر سے
بھی گئے انور ار ایڈیا
اسلام اہل سنت نے تاریخ بیان کے حضور کی مبارک ایڈیو کے
کہتے ہیں عارض شمس و قمر سے بھی گئے انور ار ایڈیا
عارض شمس و قمر سے بھی گئے انور ار ایڈیا
گل گئے خرشید شب کو ماما اخ تر ایڈیا
عرش کی کھوک تارے دینے ہے وہ خوش تر ایڈیا
عارض شمس و قمر سے
امام کہتے ہیں کہ جا بجا پر تو بھی گن گئے آسمان پر ایڈیا
گل گئے خرشید شب کو ماما اخ تر ایڈیا
عارض شمس و قمر سے بھی گئے انور ار ایڈیا
عرش کی کھوک تارے دینے ہے وہ خوش تر ایڈیا
عارض شمس و قمر سے
کفی فاکہ کو بھر کر کر ایڈیا عارض شمس و قمر سے
اور ان کا مانگتا پاؤں سے
نارے رسالت سید احمد القاضی دی صحابہ قبلہ علمائے اہل سنت نارے تکبیر
سنیں گے امام کا کلام چند شاعر پیش کرتا ہیں کہتے ہیں کہ ان کا مانگتا
پاؤں سے
ٹکرا دے وہ دنیا کا تاج
جس کی خاطر مل گئے منعم رکڑ کر کر ایڈیا
عارض شمس و قمر سے بھی گئے انور ایڈیا
عارض شمس و قمر سے
اور آپ نے وہ پتھر دیکھا اس میں آقا علیہ السلام کی نقشپاں موجود ہیں
امام اہل سنت کہتے ہیں کہ ہائے ہائے اس پتھر سے اس سینے کی قسمت پوڑھیئے
سبحان اللہ کیا کہتے ہیں امام
اس پتھر سے اس سینے کی قسمت پوڑھیئے
کیوں کہ بے تکلو جس کے دل میں یوں کرے گھر گھر ایڈیا
بے تکلو جس کے دل میں یوں کرے گھر گھر ایڈیا
ایڈیا عارض شمس و قمر سے بھی گئے انور ایڈیا
عارض شمس و قمر سے
اور امام کہتے ہیں
تعریف بیان کر رہے ہیں حضورصلى الله عليه وسلم کی
دو قمر دو پنجھائے خور
دو ستارے دس گنال
یا ان کے تلوے پنجھے ناخونے پائے اک دس ایڈیا
یا ان کے تلوے
پنجھے ناخونے پائے اک دس ایڈیا
شمس و قمر سے بھی گئے انور ایڈیا
عرض کی تارے ہیں وہ خوش تر ایڈیا
عارض شمس و قمر سے
بھی گئے ان کے تلوے پنجھے ناخونے پائے اک
دس ایڈیا یا ان کے تلوے پنجھے ناخونے پائے
اک دس ایڈیا شمس و قمر سے بھی گئے ان کے تلوے پنجھے ناخونے پائے
اک دس ایڈیا شمس و قمر سے بھی گئے ان کے تلوے پنجھے ناخونے پائے
کراہی پاک شامل ایڈیا شمس و قمر سے بھی گئے ان کے تلوے
پنجھے ناخونے پائے اک دس ایڈیا شمس و قمر سے بھی گئے
رکھتی گئے والا وہ پاکی زبوحل ایڈیا
عارض شیسو طمل سے
بس ایک ڈھوکر میں
احد کا
زلزلہ
جاتا رگا
رکھتی گئے کتنا وقار
اللہ کو اکبر بر ایڈیا
عارض
شیسو طمل سے
فرماتے ہیں امام اہل سملت
اے رضا طوفان محشر کے تلا تم سے نہ ڈل
شاد ہو شاد ہو ہے کشتی اے امت کو لنگل گر ایڈیا
شمسو طمل سے بھیگا
اللہ والا وہ ایڈیا
عرش کی آنکھوں کے تارے ہیں
وہ خوشتش تر ایڈیا
عارض شیسو
طمل سے