اپنا غم دیکھی
کہیں اور نہ جایا جائے
گھر میں بکھری ہوئی چیزوں
کو
سجایا جائے
اپنا غم لیکھ کہیں اور نہ جایا جائے
جن جرابوں کو ہواوں
کا
کوئی خوف نہیں
جن جرابوں کو ہواوں کا
کوئی خوف نہیں
ان جرابوں کو
ہواوں
سے بچایا جائے
گھر میں بکھری ہوئی چیزوں کو سجایا جائے
اپنا غم لیکھ کہیں اور نہ جایا جائے
باغ میں
جانے کے آداب ہوا کہتے ہیں
باغ میں جانے کے آداب ہوا کہتے ہیں
کسی تتلی
کو نہ بھولوں سے پڑایا جائے
کسی تتلی
کو
نہ بھولوں سے پڑایا جائے
گھر سے مسجد ہے
بہت دور
چلو یوں کر لیں
گھر سے مسجد ہے بہت دور
چلو یوں
کر لیں
کسی روتے ہوئے بچے کو ہسایا جائے
گھر میں بکھری ہوئی چیزوں کو سجایا جائے
اپنا غم
لیکھ کہیں اور نہ
جایا جائے