کیا میری ہی ترہ بھی رات بھر تک دیکھتی ہے
کیا شام بھی تری طرف میری ہی ترہ ڈھلتی ہے
کیا شام بھی تری طرف میری ہی ترہ ڈھلتی ہے
کیا میری ہی ترہ بھی راتوں میں تو مجھ کو ڈھونڈا کرتی ہے
میری کہانی کے ہر
پنوں میں
ہر پناہ تیرا ہے
آج بھی تیرے بین سارا گھر مجھ کو لگتا اندھیرا ہے
اس کھندر سی حویلی میں نہ رہنا
مجھ کو
تیری بات تیری یاد آج بھی یاد آتی ہے
مجھ کو
شاموں میں کبھی
راہوں میں کبھی ان تاروں میں کبھی آجا
درد سے بھرے دل کے بازاروں میں
دیکھ ہو رہا سادا
توفانوں سا اٹھ رہا میرا دل تاروں سا ٹھٹ رہا میرا دل
مانگ لونا ایک آخریک آہشک میرے پاس آجانا
آشکلی گھومنا راتوں میں تاروں کا
ٹھوٹنا جھوٹے ہاتھ چھوڑنا مل لے کی نہ چاہا مجھ کو