انسان لٹا رہا ہے
ایمان کا قضانا
فرمایا جو نبی نے
اب آ گیا زمانا
اللہ تو بچانا کیا آ گیا زمانا
انسان لٹا رہا ہے ایمان کا قضانا
انسان لٹا رہا ہے ایمان کا قضانا
فرمایا جو نبی نے اب آ گیا زمانا
کیا آ گیا زمانا اللہ تو بچانا کیا آ گیا زمانا
اللہ تو بچانا کیا آ گیا زمانا
ماباپ کی اداع سے دور ہو گئے ہیں
اللہ کی عبادت سے دور ہو گئے ہیں
میں نوشی سود پاری
دنیا میں اب ہے جاری
چہروں سے ہے نمائیا
دل کی گناہ گاری
فکرِ حلال ہے نہ
فکرِ حرام باقی
اسلام نام کا ہے
مسلم ہے نام باقی
اگروں فرے بدھو کا
فطرت بنی ہوئی ہے
بدکاریاں پرائی عادت بنی ہوئی ہے
اولاد کے دلوں میں حد دو عدب نہ ازمت
ماباپ کے دلوں سے غائب ہوئی محبت
قرآن کا دلوں پر کوئی اثر نہیں ہے
دنیا میں اب تمیز ہے وہ انر نہیں ہے
بائی کا آج دشمن بائی بنا ہوا ہے
انسانیت کا قاتل انسان ہو گیا ہے
آنکوں سے اڑ گئے ہیں شرموں ہیا کی پرد
دل نے اتار پھین کے خوفِ خدا کی پرد
پتلوں فساد شرطوں ہے اڑنا بچھونا
دنیا بنی ہوئی ہے شیطان کا کلونا
آنے کو ہے قیامت بدلا ہے یہ زمانہ
فرمایا جو نبی نے وہ آگیا زمانہ
اللہ تو بچانا کیا آگیا زمانہ
اللہ تو بچانا کیا آگیا زمانہ
اللہ تو بتانا تھا آ گیا دمانہ
آندھوں سے آج اور اس بوجھ کو داری
جس بوجھ پرد قائم نسلوں کی ذمہ داری
پردوں میں رہنے والے بے پردہ ہو گئے ہیں
بھولے ہیں قانداری فلموں میں خو گئے ہیں
انمول ہیرے موتی دکھتے ہیں کعوڑیوں میں
عزت کا تاج دیکھا دولت کی دھوکروں میں
شرم و ہیا کی دیوی نیلام ہو رہی ہے
فیشن میں آکے عورت بدنام ہو رہی ہے
باروں میں کیا گری کی شہنائی بج رہی ہے
ایشو ترب کی محفل روزانہ سج رہی ہے
عورت برہنہی پر مائل ہے آشکارہ
مردوں کو دے رہی ہے یہ دعوت نظارہ
عظمت کا اس کو
اپنی احساس ہی نہیں ہے
خوفِ قدا کا دل میں کچھ پاس ہی نہیں ہے
خوفِ قدا کا دل میں کچھ پاس ہی نہیں ہے
معمول بل گئے ہیں انداز کا بیرانہ
کہا جاء نبی میں وہ آ گیا زمانہ
اللہ,
تُو بچانا کیا آ گیا زمانہ
در پیچ ہے جہاں میں اعلان مصطفیٰ کا
سچی علامتیں ہیں فرمان مصطفیٰ کا
آئے گی جب قیامت آثار کیسے ہوں گے
بدلے گی رنگ دنیا حالات ایسے ہوں گے
اسلام کا رہے گا بس نام اس جہاں میں الفاظ ہی رہیں گے
پرآن کے زبان میں علماء زمین پہ ہوں گے
دین اور پتر کتنے کریں گے پیدا مذہب کا نام لے کر
کیوں مزجدے سجیں گے رنگینیوں سے اکثر
دنیا کی باتیں ہوں گی ان مزجدوں کے اندر
مذہب پہ اپنے چلنا دشوار ایسے ہوگا
چنگاری لے لیا ہو ہاتھوں میں جیسے بندہ
پرآن کو معاشی زریعہ بنائیں گے
جب پرآن سنا کے انسان روپیاں کمائیں گے
جب قصرد سے ہوں گے لیکن دے جانے ہوں گے مسلم
گمراہ گن رہیں گے دنیا میں ان پہ حاکم
اونچی امارتوں میں اہلِ غرور ہوں گے
شیطان کے پاس رہ کر مولا سے دور ہوں گے
ظاہر علامتیں ہیں فرمانِ مصطفیٰ کی
خوبہ کرو دلوں سے تسلیم چی رضا کی
غفلت کی چاندنی میں انسان چل رہے ہیں
دولت کا زہر پھی کر شولوں میں جل رہے ہیں
احسان دور حاضر گمراہیوں کا میلا ایمانیت کا دشمن بدکاریوں کا میلا
فرمانِ مصطفیٰ کا اب آ گیا زمانہ
فرمایا جو نبی نے وہ آ گیا زمانہ
اللہ تو بچانا کیا آ گیا زمانا
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật