خوابِ راحت میں تھے امیحانی کے گھر
خوابِ راحت میں تھے امیحانی کے گھر
جب رئیل نے آکر سنائی خبر
چلیے چلیے شہنشاہ والا گوھر
حق شوق اللہ کا آج کی رات ہے
جاگو جاگو شہنشاہ دنیا دی
اٹھو اٹھو درالہ مکہ کے مکی
دیکھو دیکھو یہ حضر روح الحمی
روح تمبر فیدہ آج کی رات ہے
پرسے سے زبر آقاب کا
کیونکہ حلی کوہشتی آقاب کا
اب نہیں دیکھا جاتا فیراغ آقاب کا
جلدی چلنا وہ آج کی رات ہے
باقی علم میں باد بہاری چلی
سرور انڈیا کی سباری چلی
یہ سواری سوئے گاتے
باقی چلی اب رحمت
آج کی رات ہے جسے شوکتر
بھر قدم ساتھ ہے دائیں بائیں فرشتوں
کی بارات ہے سرور نورانی سیرے
کی کیا بات ہے شہدولہ بنا آج
کی رات ہے اور نبیوں کو یہ مرتبہ
ہی نہیں اور شہادم میں کوئی گیا
ہی نہیں ایسا رضبہ کسی کو ملا
ہی نہیں جیسا رضبہ تیرا
آج کی رات
سامین
سواری عرش
پہ پہنچے
مانگنے والے نے کیا مانا
اس دینے والے نے کیا دیا
توجہ
اس طرف
اس طرف
رحمت
حق کے جوہر پھولے
اس طرف سے شفاعت
کے دستر پھولے
کہہ دیا دیکھیں
فیض کے در کھلے
مانگ جو مانگنا آج کی رات ہے
سامین
شہ نے کیا مانگا
توجہ
شہ نے عرش کی
امت
گناہ گار ہے
بخش دے
بخش دے میرے مالک
تو کفار ہے
پھر کہا اے مہتار نبی
تو میرا چاند اور تارے نبی
ایسا گھبرنا آئے میرے پیارے نبی
ایسی جلد ہی کیا آج کی رات ہے
لطف جب ہے کہ دیکھیں گے سارے نبی
تیری امت برسے کی رحمت میری
بخش دوں گا قیامت امت تیری
تُس سے وعدہ میرا آج کی رات ہے
تُو میں مجھ سے الگ میں میں تُس سے الگ
وہ جو تُس سے گیا وہ مجھ سے گیا
وہ جو تُس سے ملا وہ مجھ سے ملا
بس یہی فیصلہ آج کی رات ہے
پھر کہا اپنے
جلوہ میرا دیکھ لے
جو تُجھے دیکھ لے
وہ مجھے دیکھ لے
میں تُجھے دیکھ ہوں
تُو مجھے دیکھ لے
دیکھنے کا مزہ آج کی رات ہے
اللہ ہی جانے
اللہ ہی جانے
موسیقی
اللہ ہی جانے
موسیقی
اللہ ہی جانے
کون بشا
ہاں گلابی مار