یا غوثِ آزم
رتبہ یہ ولایت میں کیا غوث نے پایا ہے
اللہ نے ولیوں کا سردار بنایا ہے
ہے دستِ علیؑ سر پر حسنین کا سایا غیر
میرے غوث کی ٹھوکر نے مردوں کو جلایا ہے
المدد پیرانے پیر غوثِ آزم دستگیر
لاکھوں نے اسی در سے تقدیر بنا لی ہے
بغداد سبریاں کی ہر بات نرالی ہے
دوبی گوئی کشتی بھی دریاں سے نکالی گئے
یہ نام عدب سے رو یہ نام عدب سے رو یہ نام جلالی ہے
المدد پیرانے پیر غوثِ آزم دستگیر
دلے کو شما سے یہ پروان تڑکتا ہے
قسمت کے اندھیروں میں دن رات بھٹکتا ہے
اس عشق حقیقی نے اتنا تو اثر آئے
جب بند کروں آنکھیں بغداد نظر آئے
المدد پیرانے پیر غوثِ آزم دستگیر
انداز بیعا ان کا ہم کر نہیں پائیں گے
اجمیر سے ہو کر ہم بغداد کو جائیں گے
اجمیر سے ہو کر ہم تیبا کو جائیں گے
جب آئے بلا ہم پر ہم ان کو بلائیں گے
تم دل سے صدا تو دو وہ ہاتھ بڑھائیں گے
المدد پیرانے پیر غوثِ آزم دستگیر
یا غوثِ کرم کر دو
دین کی دولت سے دامن کو میرے بھر دو
بس اتنی گزارش گئے بس ایک نظر کر دو
بغداد کی گلیوں میں چھوٹا سا مجھے کر دو
المدد پیرانے پیر غوثِ آزم دستگیر
خدا کے فضل سے ہم پر حسایا غوثِ آزم کا
ہمان دونوں جگہ میں غیب صغارہ غوثِ آزم کا
مقامت کا رسولوں میں ہے جیسے مرتبہ عالیٰ
ہے احضن علیہ میں یوں بھی رتبہ غوثِ آزم کا
ہماری راج کس کے رات ہے بغداد والے کے
مصیبت چال دینا کام کس کا غوثِ آزم کا
ایک وقت میں ستر مریدوں کے یہاں آقا
سمجھ میں آنہی سکتا مؤمآ غوثِ آزم کا
المدد پیرانے پیر غوثِ آزم دستگیر
المدد پیرانے پیر غوثِ آزم دستگیر
عزیزو کر چکو تیار جب میرے جنازے کو تو
لکھ دینا کفن پرنامے والا غوثِ آزم کا
فرشتوں روکتے کیوں وہ مجھے جنت میں جانے سے
یہ دیکھو ہاتھ میں دامن ہے کس کا غوثِ آزم کا
لحد میں جب فرشتے مجھ سے پوچھیں گے تو کہہ دوگا
طریقہ قادری
غنام لے وہ غوثِ آزم کا
المدد پیرانے پیر غوثِ آزم دستگیر
المدد پیرانے پیر غوثِ آزم دستگیر
ندا دے گا منادی حشر میں یوں قادریوں کو
کہاں ہیں قادری کر لے نظارہ غوثِ آزم کا
مقالت کیا کرے میرا کہ ہے بے حد کرم
مجھ پر خدا کا رحمت للعالمی غوثِ آزم کا
جمیلِ قادری سو جان سے قربان مرشد پر
بنایا جس نے ہم جیسے کو بندہ غوثِ آزم کا
المدد پیرانے پیر غوثِ آزم دستگیر المدد پیرانے پیر
غوثِ آزم دستگیر