Nhạc sĩ: Azam Qadri
Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650
دشمن کی نظر میں بھی جو صادق عمی ہے
ہاں دشمن کی نظر میں بھی جو صادق عمی ہے
واللیل سے گیسو ہے تو والفجر جب ہی ہے
میرا ہے یہ ایمان میرا یہ جاکی ہے کیا ایسا
کوئی محبوب پر نہ ہوگا
نہ کہیں ہے
ایسا کوئی محبوب پر نہ ہوگا
نہ کہیں ہے
ایسا کوئی محبوب پر نہ ہوگا
نہ کہیں ہے
بیٹھا ہے چٹائی
پر مدردہ
اے چینرشی
ہے بیٹھا
ہے چٹائی
پر مدردہ
اے چینرشی
ہے ایسا
کوئی محبوب
نہ ہوگا
ایسا کوئی محبوب پر نہ ہوگا
ایسا کوئی محبوب
نہ ہوگا
نہ کہیں ہے
بیٹھا ہے چٹائی
بہ مدردہ
آ لے
اے چینرشیあぁ
اے چینرشی
بیٹھا ہے چٹائی
پڑھیں شیئر جوالے
پہلا شیئر
اللہ کرے میں سمجھا سکا
دعاوں کا
اتنا سا اثر سے
تل جائیں
میں ادھر رکھنے جب سبان اللہ کہنے کیوں تو رکھا گا
تل جائیں
سنا سنا
تل جائیں
تیرے صدقے
پلائیں میرے سر سے
کھل کے کبھی
مجھ پہ بیبل سے
ملتا
نہیں کیا کیا
دو جہاں کو
تیرے در سے
ملتا
نہیں کیا کیا
دو جہاں کو
تیرے در سے
ملتا
نہیں کیا کیا
دو جہاں کو
تیرے در سے
اکلا
جے
نہیں ہے
جو تیرے لب
پہ نہیں ہے
اکلا
جے نہیں ہے
جو تیرے لب
پہ نہیں ہے
ایسا
کوئی مہموں
بنا ہوگا
تنگی ہے
اینا دی آباد سننا
تاجدارِ
ختمِ نبوؑا
آئیں اب وہ شیر پڑھیں
جس کے لیے میں نے کلام کا انتخاب کیا ہے
اے میں بیہ کے پڑھ سا
اینا دیداد منو پھر کھڑا کرے گئے
یہ سر میں خلل ہے
یہ سر میں خلل ہے
کہ عقیدے
کی ہے خامی
توجہ کرے
یہ سر میں
خلل ہے
کہ عقیدے
کی ہے خامی
حج پر بھی نہ دے جا کے
مدینے
میں سلامی
کرتے ہیں تو
کرتے رہے ہیں
وہ نمک حالا
ہاً
ہے
ڈیک نونوں ساڈے برگا
پر اسی سکل دوں اس ملے تھے
اور تو لاکر پانی دی
ڈائنی
ہل پیرا نال تیرنے
جو آئی سیروڈہ حضور کہ کھلے
وہہاں ایک وہ کے تینے'ی دوسرے دے
ایک دینا
ہاہاہاہ سالہ
آزم و عرشان تے پھردا
تسی گلیاں دے بچ رل دے
یہ سر میں خلل ہے
شیر پورا کریے
پھرنا دے مزاج دیا یہ
یہ سر میں خلل ہے
کہ عقیدے کی ہے خامی
حج پر بھی نہ دے جا کے
مدینے میں سلامی
جو بھی کعبے سے پلٹ آئے مدینے نہ گئے
جو بھی کعبے سے پلٹ آئے مدینے نہ گئے
یوں سمجھئے انہیں آقا نے بولایا ہی نہیں
یہ سر میں خلل ہے
کہ عقیدے کی ہے خامی
حج پر بھی نہ دے جا کے مدینے میں سلامی
کرتے ہیں تو
کرتے رہے
وہ نمک ہاراں
اگلی گالتیں سنی ماں دا فطر ہا چکے گا
ہر ایک قوم یا سر
کہا اس در کی غلامی
ہر ایک قوم یا سر
کہا اس در کی غلامی
کا تو دربان بھی چھتنے لے ہمیں ہے اس طرح
کا تو دربان