اے اس پہ با وفا لیلہ کچھ بتا
کرتے تہران چیت کے سرکیلیا ہوزانی
ترخون میں جب آئی شہدی کی سوالی
رہوار کو دیکھا تو سکیتا یہ فکاری
سخون سے چور گھس میں ہے سائے اللہ اللہ
آتی ہے تیرے دعا سے بابا کے خون کے بابا
ہے اس پہ با وفا لیلہ کچھ بتا
آس طور واہے کیوں تیرا سرکے جکا ہوا
سرک کا قدم ہے تیروں تبر سے چھدا ہوا
کیا بھی تیرن میں کنج شہید ہوا میں کیا ہوا
دھر پی ہوئی ہے زیر لہو رقاب
باتیں کٹی ہیں کچھ نہیں کہتا جواب میں
اس پہ بابا کے لیلہ کچھ بتا
بابا کہاں ہے حال یہ کیا ہوگیا پیپا
ڈوبا ہوا لہو میں خاموش کیوں کھڑا
بولا کے بے رسول خدا سے کہاں بتا
اے پی جناح اصلاح خدا کا جواب اس پہ
یا پی جہاں پجر ہے وہاں لے کے چل مجھے
ہے اس پہ بابا کے لیلہ کچھ بتا
پیاستے تے ویوت کی تے بدن غیب سے چورتا
سائیت بے خطا تے نہ کوئی قسورتا
سر قدم علی امام کا نور تا
قدم لیا حسین کا یک ایسا چورتا
طوف نکھا تخفون کا یک ایسا زورتا
اس پہ بابا کے
لیلہ کچھ بتا
حسین ازنی کشورتا تا فرش و آسمان
زیدانیاں بھی ہوتی تھی لیلے کے ہچھنی
لپتی ہوئی سنگوں سے جو کہتی تھی نیم آن
جیسے دماغ سے تکتی ہے ضرب شدید
شہرکائیوں کی پونج فوج
ایسے بھوکے ایسے بھوکے ایسے بھوکے
ہے اس پہ با وفا لیلہ کچھ بتا
آقیت جسے اس کی حوقیت کہی بھور سے ستا
کہتا تا کوئی ہلک پہ خنج نہ یوں چلا
خنج میں ہے کند اور یہ سوپا ہوا گلا
فیصد و پکاری جو صدا کے دعائی کے آفاز میں زختت مذہبا کی آئی
ہے اس پہ با وفا
لیلہ کچھ بتا
اہتے حرن کے سینوں پہ چلتی تھی برچی
آر فرشتِ عظام اسعاد تھا سینہِ بیکر آر
آقی لئی لی کے ہوئے توک اور بیڑی آر
نو نکے نکل سے لکھے خامائے سمجھ
کہتی ہو جب سکی نہ یہ مرکی کو دیکھ کر کھولی
ہے اس پہ با وفا لیلہ کچھ بتا
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
03:40