Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650
عشقِ خیر الورا چاہیے
عشقِ خیر الورا چاہیے
عشقِ خیر الورا چاہیے
چاہیے برملہ چاہیے
چاہیے برملہ چاہیے
رحمتِ کبریہ کی قسم
رحمتِ کبریہ کی قسم
رحمتِ کبریہ چاہیے
رحمتِ کبریہ چاہیے
رحمتِ کبریہ چاہیے
آنسوں کو بنا کر زبان
آنسوں کو بنا کر زبان
وردِ صلی اللہ چاہیے
وردِ صلی اللہ چاہیے
وردِ صلی اللہ چاہیے
حشر میں سر پہ سایا فگن
دامنِ مصطفیٰ چاہیے
دامنِ مصطفیٰ چاہیے
دامنِ
دامنِ
دامنِ مصطفیٰ چاہیے
دامنِ مصطفیٰ
ہو کے
بے آسرا آئے ہیں
ہو کے بے آسرا آئے ہیں
آپ کا آسرا چاہیے
آپ کا آسرا چاہیے
آپ کا آسرا چاہیے
دامنِ مصطفیٰ چاہیے
آپ کا آسرا چاہیے
اپنی آسرا کج قلاحی کی حسرت نہیں
فقر کا بوریہ چاہیے
کج قلاحی کی حسرت نہیں
فقر کا بوریہ چاہیے
ان کے فیض نظر کا لنچ
ان کے فیض نظر کے لیے ظرف اور حوصلہ چاہیے
ان کے نقش قدم کے لیے سجدہِ بیریاں چاہیے
سجدہِ بیریاں چاہیے
سجدہِ بیریاں چاہیے
رب تے ربِ علاء کے لیے
رب تے سل علاء چاہیے
رب تے سل علاء چاہیے
وہ سمجھتے ہیں دل کی زبان
وہ سمجھتے ہیں دل کی زبان
وہ سمجھتے ہیں دل کی زبان
جُرَتِ الْتِجَا چاہیے
جُرَتِ الْتِجَا چاہیے
ذات ان کی کرم ہی کرم
ذات ان کی کرم ہی کرم
مانگنے کی ادا چاہیے
جذبہِ دل سلامت رہے
جذبہِ دل سلامت رہے
جذبہِ دل سلامت رہے
خود ہی پوچھیں گے کیا چاہیے
خود وہ پوچھیں گے کیا چاہیے
عشقِ خیر الورا چاہیے
عشقِ خیر الورا
رحمتِ قبریہ کی قسم
رحمتِ قبریہ چاہیے
مجھے گا منزلے
مجھے گا منزلے
دل کا نشان
مدینے میں
مجھے گا منزلے
دل کا نشان
مدینے میں
مجھے گا منزلے
دل دل کا نشان مدینے میں سکون پائے گی عمر روان مدینے میں
سکون پائے گی عمر روان مدینے میں
خدا کو عرش مولا پہ ڈھونڈنے والوں
خدا کو عرش مولا پہ ڈھونڈنے والوں
خدا کو عرش مولا پہ ڈھونڈنے والوں
مکہ مدینے میں ہے
لائک
مکہ مدینے میں
مکہ مدینے میں ہے
لائک
مکہ مدینے میں
مکہ مدینے میں ہے
رسول پاک کے
قدموں کو چومنے کے لئے
رسول پاک کے
قدموں کو چومنے کے لئے
چومنے کے لیے زمین پہ جھکتے ہیں سات آسمان مدینے میں
زمین پہ جھکتے ہیں سات آسمان مدینے میں
تواف کرتے ہیں راضی کا محرمہ و نجوم
تواف کرتے ہیں راضی کا محرمہ و نجوم
تواف کرتے ہیں راضی کا محرمہ و نجوم
ملی ہے سجدہ کناں
ملی ہے سجدہ کناں
کہکشاں مدینے میں
ملی ہے سجدہ کناں
ملی ہے سجدہ کناں
کہکشاں مدینے میں
میں راستے میں پڑا ہوں غبار کی صورت
میں راستے میں پڑا ہوں غبار کی صورت
پہنچ گیا ہے میرا
پہنچ گیا ہے میرا
پہنچ گیا ہے میرا
پہنچ گیا ہے میرا
کاروان مدینے میں
پہنچ گیا ہے میرا
کاروان مدینے میں
نظر پہ ہوتے ہیں
اسرار کائنات کے فاش
نظر پہ ہوتے ہیں اسرار
کائنات کے فاش
دلوں پہ کھلتے ہیں سرے نہاں مدینے میں
دلوں پہ کھلتے ہیں سرے نہاں مدینے میں
دلوں پہ کھلتے ہیں میری نگاہ کو بھی
اکرن میرے مولا
میری نگاہ کو بھی
اکرن میرے مولا
ہے نور بار تیرا
ہے نور بار تیرا
آستان مدینے میں
ہے نور بار تیرا
آستان مدینے میں
ہے نور بار تیرا
نہ گفتگو کا کرینا نہ گفتگو کا کرینا نہ ارضِ غم کا شعور
نہ گفتگو کا کرینا نہ ارضِ غم کا شعور
بنیں گا کون میرا بنیں گا کون میرا ترجمہ مدینے میں
بنیں گا کون میرا ترجمہ مدینے میں
دلوں نظر کو نہ آدابِ عاشقی بھولیں
دلوں نظر کو نہ آدابِ عاشقی بھولیں
تو فیل ہوگا تیرا امتحان مدینے میں
تو فیل ہوگا تیرا امتحان
مدینے میں
ملے گا ملزلِ دل کا نشان
مدینے میں
کسی بے نوانے
تجھے جب پکارا
کسی بے نوانے
تجھے جب پکارا
کسی بے نوانے
کسی بے نوانے تجھے جب پکارا دیا تیری رحمت نے بڑھ کر سہارا
تیری یاد ہے وجہِ تسکینِ خاطر تیرا ذکر سوگے غمِ دل کا چارا
تیرا غم غریبوں کے دل کی تمنا تیرا غم شکستہ دلوں کا سہارا
تیرے التفاتِ نظر سے جہاں پر وجودِ حقیقت ہوا آشکارا
وجودِ حقیقت ہوا آشکارا
نہ دیکھا گیا جو سرِ تور جلوہ
نہ دیکھا گیا جو سرِ تور جلوہ
وہ ہر دل کے شیشے میں تُو نے اُتارا
وہ ہر دل کے شیشے میں تُو نے اُتارا
وہ ہر دل کے شیشے میں
تیرا نقش پا ہے وجودِ بہارا
تیرا نقش پا ہے وجودِ بہارا
تیری گرد پانے چمن کو نکھارا
تیری گرد پانے چمن کو نکھارا
خوشہ لطف چمکائی تقدیرِ انسان
خوشہ لطف چمکائی تقدیرِ انسان
خوشہ لطف چمکائی تقدیرِ انسان
زہے فیض گیسوِ ہستی سوارا
زہے فیض گیسوِ ہستی سوارا
تو وہ محسنِ نوحِ انسان ہے جس نے
تو وہ محسنِ نوحِ انسان ہے جس نے
جہالت میں ڈوبے دلوں کو اُبھارا
جہالت میں ڈوبے دلوں کو اُبھارا
تیرے نور سے جگمگائی خدائی
تیرے نور سے جگمگائی خدائی
بشر کے مقدل کا چمکا ستارا
بشر کے مقدل کا چمکا ستارا
بشر کے مقدل کا چمکا ستارا
کسی اور در کی تمنہ ہو مجھ کو
کسی اور در کی تمنہ ہو مجھ کو
نہیں غیرتِ فقر کو یہ گوارا
نہیں غیرتِ فقر کو یہ گوارا
نگاہِ کرم ہو
تیری ساتھ جس کے
نگاہِ کرم ہو
تیری ساتھ جس کے ملے اُس کو
منجدھار میں بھی کنارا
ملے اُس کو منجدھار میں بھی کنارا
جہاں کا مقدل بدل دینے والے
جہاں کا مقدل بدل دینے والے
ادھر بھی نگاہِ کرم کا اشارہ
ادھر بھی نگاہِ کرم کا اشارہ
کسی بے نوا نے تجھے جب پکارا
دیا تیری رحمت نے بڑھ کر سہارا
دیا تیری رحمت نے بڑھ کر سہارا
اے شہِ انبیاء اے حبیبِ خدا
اے شہِ انبیاء اے حبیبِ خدا
وصف کیا ہو بیان تیرے کردار کا
اے شہِ انبیاء اے حبیبِ خدا
وصف کیا ہو بیان تیرے کردار کا
تیرا نتقِ حسین آیتوں کا امی
تیرا نتقِ حسین آیتوں کا امی
نام قرآن ہے تیری گفتار کا
نام قرآن ہے تیری گفتار کا
نام قرآن ہے تیری گفتار کا
اے شہِ انبیاء
تُو ہی شم شدہا
تو ہی بدردجا
آفتابیں، ہیرام
تُو ہی شمًا حدا
تُو ہی شم شدہا
تُو ہی بدردجا
آفتابیں، ہیرام
تُو ہی شمَا حدا
نور صبحِ عزل تور صبحِ عزل آئینہ ہے تیرے عکسِ انوار کا
نور صبحِ عزل تور صبحِ عزل آئینہ ہے تیرے عکسِ انوار کا
اے شہِ انبیاء تو وہ سہرہ کا ایک جاویدہ پھول ہے
تو وہ سہرہ کا ایک جاویدہ پھول ہے حسن کونین میں تیرا مقبول ہے
فرش سے اے شہاں فرش سے اے شہاں
ارش تک تیرا مقبول ہے
ارش تک جا ملا بے کران سلسلا تیری مہکار کا
فرش سے اے شہاں ارش تک جا ملا بے کران سلسلا تیری مہکار کا
اے شہِ انبیاء بخششوں کا تو زوبار محتاب ہے
بخششوں کا تو زوبار محتاب ہے
بخششوں کا تو زوبار محتاب ہے
مہتاب ہے رحمتِ قبریہ تیرا القاب ہے
دو جہاں کے سخی بھر دے جھولی میری
دو جہاں کے سخی بھر دے جھولی میری
ہوں گدا تیرے دروارِ دربار کا
اے شہِ انبیاء
فیض و جود و سخاوت کا پیکر ہے تو
میں ہوں بندہ
تیرا قبریہ تیرا قبریہ تیرا قبریہ
میں ہوں بندہ تیرا قبریہ تیرا قبریہ تیرا قبریہ
اے شہ زی حشم اک نگاہے کروں
اے شہ زی حشم اک نگاہے کروں
ہے وسیلہ تہی مجھ گناہگار کا
ہے وسیلہ تہی
مجھ گناہگار کا اے شہِ انبیاء
میری صورت میرے غم کی اکاس ہے
میری صورت میرے غم کی اکاس ہے
مجھ کو اپنے گناہوں کا احساس ہے
نار دوزخ سے محفوظ رکھنا مجھے
تو ہی مختار جنت کے گلزار کا
نار دوزخ سے محفوظ رکھنا مجھے
تو ہے مختار جنت کے گلزار کا
اے شہِ انبیاء
تو نے انسان کا بول بالا کیا
تو نے ظلمت قدے میں اجالا کیا
شاہِ دنیا دی خاتم المرسلی
شاہِ دنیا دی خاتم المرسلی
شاہِ دنیا دی خاتم المرسلی
کون آیا نبی تیرے میعار کا
خاتم المرسلی شاہِ دنیا دی
کون آیا نبی تیرے میعار کا
یہ زمین مو طرف آسمان مو طرف
ظرف کا ہے تیرے سو جہان مو طرف
یہ زمین مو طرف آسمان مو طرف
یہ زمین مو طرف آسمان مو طرف
ظرف کا ہے تیرے سو جہان مو طرف
اہلِ جور و ستم پر بھی لطف کروں
اہلِ جور و ستم پر بھی لطف کروں
کیا ٹھکانہ تیرے سبر و عیسار کا
کیا ٹھکانہ تیرے سبر و عیسار کا
اے شہِ انبیاء اے تُفیل انتہائے عقیدت ہے یہ
ہر عبادت سے افضل عبادت ہے یہ
ہے یہی زندگی ہے یہی آگئی
وردِ لب پر رہے شاہِ عبرار کا
اے شہِ انبیاء اے حبیبِ خدا
وصف کیا ہو بیان تیرے کردار کا
تیرا نت کے حسین آیتوں کا غمی
نام قرآن ہے تیری گفتار
کا اے شہِ انبیاء