حسینؑ اگر نہ شہید ہوتا
تو آج گھر گھر یزید ہوتا
نبیؑ کی سلطؑ آیا نہ ہوتی
خدا کے گھر میں ازاں نہ ہوتی
اے حسینؑ اے حسینؑ اے حسینؑ
تم ہو مولا علیؑ کی نور اے
اے حسینؑ اے حسینؑ اے حسینؑ
کافلا جب مدینے سے کوفے چلا
آپ کے ساتھیوں نے کہا برملا
ظلم کے سامنے ہم لڑیں گے شہا
اب چلو کربلا
اے حسینؑ اے حسینؑ اے حسینؑ
تم نے دین نبی کے لئے سر دیا
تم نے نانا کا وعدہ وفا کر دیا
واقعہ کربلا جس کسی نے سنا
اس نے رو کر کہا
اے حسینؑ اے حسینؑ اے حسینؑ
جب علمدار آباسرن کو چلے
مشک تھامے ہوئے نہر پر جب بڑھے
فوج دشمن نے جو بازو کاٹے تیرے
پھر علمدار نے دی صدا میں گرا
اے حسینؑ اے حسینؑ اے حسینؑ
دیکھ کر یہ سما رو پڑی کربلا
تیرِ اصغرؑ کے پیاسے گلے پر چلا
ہائے نلنی سی جان پہ ستم یہ ہوا
بولی زینبؑ یہ رو کر کے کیا ہو گیا
اے حسینؑ اے حسینؑ اے حسینؑ
آپ کے بیٹے بھانجے بھتیجے سبی
ہاتھ باندھے کھڑے کہہ رہے تھے یہی
ہم بھی جان میں شہادت پییں گے ابھی
ہے یہی فیصلہ جس میں رب کی رضا
اے حسینؑ اے حسینؑ اے حسینؑ
واقعے کربلا میں کروں کیا بیان
اب تو راشد خدا سے یہی ہے دعا
صدقِ آلِ نبیؑ کے یہ سللت جا
دینِ حق کے لیے سر کٹے یہ میرا
اے حسینؑ اے حسینؑ اے حسینؑ
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật