تھمس آ گیا ہوں تیری راہوں میں
چل لے وہاں ذرا ہاتھ تھامن کے
تیرے بنا اب جینا کیا رہا
بے انتہا اب باتیں کر رہا
ذمہیں سبھی تیرے ہم نے حوالے کر دی
اب تو قریب آ کے
یوں تُو نے ہاتھ چھوڑی
اب تو ہی دھرکنوں میں اب تو ہی
ہر دعا میں اب تو ہی عادتوں میں
جب سے آ کے ملی
اب تو ہی ہر عبادت میں تو ہی
ہر خوشی میں اب تو ہی خاری پنوں میں جب سے آ کے ملی