دل سے شوق کے روح نکل گیا
چھوکنا تم پر کبھی میرا متظیر ہوا
رات تو ساری گئی
سنتے تیری پرگوشیاں
آنے گا
چی کوئی تم بھی دو گھڑی آرام لو
ہم کو یوں نہ دیکھا کرو
عاشق نہ کرے ونہ دل کو تم پر میں مٹنے لگا
اب کیا ہو دل کے دعویٰ
دل سے شوق کے روح نکل گیا
چھوکنا تم پر کبھی میرا متظیر ہوا رات تو ساری گئی
سنتے تیری پرگوشیاں
آنے گا
چی کوئی تم بھی دو گھڑی آرام لو ہم کو یوں نہ دیکھا کرو
عاشق نہ کرے ونہ دل کو تم پر میں مٹنے لگا
اب کیا ہو دل کے دعویٰ
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật