آنکھ بے منظر طلب
بے عارض ایسی نہ تھی آنکھ بے منظر طلب
بے عارض ایسی نہ تھی
تجھ سے پہلے فصلِ خواہش بے نمو ایسی نہ تھی
آنکھ بے منظر طلب
بے عارض ایسی نہ تھی
اب تو ہر رستے سے پوچھوں تیری آہت کا سراغ
اب تو ہر رستے سے پوچھوں تیری آہت کا سراغ
شوق تھا ملنے کا لیکن جستجو ایسی نہ تھی
تجھ سے پہلے فصلِ خواہش بے نمو ایسی نہ تھی
آنکھ بے منظر طلب بے عارض ایسی نہ تھی
یا میں تیرے خال و خد میں اِس قدر خویا نہ تھا
یا میں تیرے خال و خد میں اِس قدر خویا
نہ تھا
یا تیری تصدیر پہلے ہوبہو ایسی نہ تھی
تجھ سے پہلے فصلِ خواہش بے نمو ایسی نہ تھی
آنکھ بے منظر طلب بے عارض ایسی نہ تھی
اب کہ در تائی کفس میں فصلِ گل برنا کبھی
اب کہ در تائی کفس میں فصلِ گل برنا کبھی
اِس طگیدہ من کی محتاج رفوں ایسی نہ تھی
تجھ سے پہلے فصلِ خواہش بے نمو ایسی نہ تھی
آنکھ بے منظر طلب بے عارض ایسی نہ تھی
آنکھ بے منظر طلب بے عارض ایسی نہ تھی