ĐĂNG NHẬP BẰNG MÃ QR Sử dụng ứng dụng NCT để quét mã QR Hướng dẫn quét mã
HOẶC Đăng nhập bằng mật khẩu
Vui lòng chọn “Xác nhận” trên ứng dụng NCT của bạn để hoàn thành việc đăng nhập
  • 1. Mở ứng dụng NCT
  • 2. Đăng nhập tài khoản NCT
  • 3. Chọn biểu tượng mã QR ở phía trên góc phải
  • 4. Tiến hành quét mã QR
Tiếp tục đăng nhập bằng mã QR
*Bạn đang ở web phiên bản desktop. Quay lại phiên bản dành cho mobilex

Aaj Kal Sirf Taqreer Hoti Rehti Hai

-

Đang Cập Nhật

Tự động chuyển bài
Vui lòng đăng nhập trước khi thêm vào playlist!
Thêm bài hát vào playlist thành công

Thêm bài hát này vào danh sách Playlist

Bài hát aaj kal sirf taqreer hoti rehti hai do ca sĩ thuộc thể loại The Loai Khac. Tìm loi bai hat aaj kal sirf taqreer hoti rehti hai - ngay trên Nhaccuatui. Nghe bài hát Aaj Kal Sirf Taqreer Hoti Rehti Hai chất lượng cao 320 kbps lossless miễn phí.
Ca khúc Aaj Kal Sirf Taqreer Hoti Rehti Hai do ca sĩ Đang Cập Nhật thể hiện, thuộc thể loại Thể Loại Khác. Các bạn có thể nghe, download (tải nhạc) bài hát aaj kal sirf taqreer hoti rehti hai mp3, playlist/album, MV/Video aaj kal sirf taqreer hoti rehti hai miễn phí tại NhacCuaTui.com.

Lời bài hát: Aaj Kal Sirf Taqreer Hoti Rehti Hai

Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650

ہمارے ہاں یہ ہوتا ہے کہ باتے باتوں میں تقریر اچھی کرو بات اچھی کرو
اور آج کل تو سارے تقریر کر رہے ہیں
ہر مندہ اپنی فیس بک پہ اچھی نصیت کر رہے ہیں
سارے اک دوسرے کو اچھے اچھے میسیج کر رہے ہیں
پر لگتا یوں ہے کار دوسرے کے لئے رہے ہیں
اپنے لئے نہیں
پرنا جتنی اچھی وہ نصیت کر رہا ہوتا ہے
اس پر آدھا بھی عمل کرے تو معاشرے میں خیر پیدا ہو جائے
اللہ والوں سے سیکھیں ان سے تربیت لیں
عملی زندگی کے اندر نفاذ کرے ان چیزوں کا
رب کریم کے بندے سکھاتے تھے حضرت گوث پاک آپ
دن منا رہے ہیں کیا طرز زندگی ہے حضور گوث پاک
آپ کبھی اس پر غور کریں ساری زندگی رب کی مخلوق کے خدمت میں خرچ کر دیں
حضور گوث پاک فرماتے ہیں مجھے پچاس سال ہو گئے دین پڑھتے پڑھاتے
پچاس سال
آپ فرماتے ہیں مجھ سے کوئی نچوڑ پوچھے نہ اخلاقیات کا
تو کسی بھوکے کو کھانا کھلانے سے زیادہ کوئی عمل
ایسا نہیں جس سے اللہ اتنی جلدی راضی ہوتا ہو
اور یہی ہے ذوق عبادت کی انتہا ساغر غم حیات کے ماروں کا احترام کرو
غم حیات کے ماروں کا
لوگوں کو کھانا کھلانے سے بہتر میں نے کسی چیز کو پایا
ایک آدمی اپنا اس کے ملازم نے کہا ہے مجھے پندرہ ہنزار ایڈوانس ہے
یہ تو اسے صبر کا درست دے رہا ہے اسے کہہ رہا ہے خرچے کم کر
وہ کہتا ہے پندرہ ہنزار ایڈوانس جائیے اور میں کٹوا دوں گا استا استا
لیکن اس کے اپنے بچے
وہ روز پانچ ہنزار کے برگر پیزے کھا جاتے ہیں
دوسروں کو وہ سبک دے رہا ہے
ترس گئے لوگ گریبوں کی جھومپنیاں اور سکڑ گئیں
مہنگائی سے اور امیروں کے خرچے اور بڑھ گئے
یہ جو لوگ آپ کو روز آکے ٹی وی پہ مہنگائی کا رونا روتے ہیں نا ان سے
کبھی کھڑا کر کے پوچھو تو سہی چنے کی دال کیا باہو انہیں تو پتہ ہی نہیں
یہ سیاست دان جو روز صرف اور صرف ایک دوسرے کو
زہر کرنے کے لیے ٹیبل ٹا کرتے ہیں ان سے پوچھو
کہ صبح اگر بچوں کے پراتھوں کے لیے گھی
نہ ہو تو ماں ساری داتھ سو نہیں پاتی
ان سے پوچھو
کہ جب فیس دینے کے دن آتے ہیں تو باپ کی حالت کیا ہوتی
ان سے پوچھو انہیں کیا خبر ہو
یہ تو بیٹھے ہیں مزے سے اور جناب کہانیاں کر رہے ہیں
سٹوریاں سنا رہے ہیں
خدا را
اللہ سے ڈرو
اور وہ کرو جو تمہاری ذمہ داری ہے
نہیں ہوتا تو ہٹ جاؤ
پچھو اس وقت سے جب رب کریم تم سے حساب پوچھے
انہیں تکلیف میں مبتلا میں سفر کرتا
رہتا ہوں ایک دن پٹرول نہیں مل رہا تھا
ویسے میرا اپنے آپ سے اور آپ سے سوال ہے کہ یہ جو
رات کو تیسرے دن پٹرول کی قیمت بڑھنی ہوتی ہے اور ٹائم پہ
پٹرول نہیں دیتے وہ حکومت ہوتی ہے کیا عام لوگ ہوتے ہیں
یہ جو سہلاب آیا تھا تو جنہوں نے خیمیں مہنگے کر دیئے تھے یہ کون تھے
دوانیا مہنگی کر دی تھی کون تھے یہ
کسی نے کہا تھا کہ جنہیں آتا نہیں دنیا میں کوئی
فن تم ہو اور بیچ کھاتے ہیں جو بزرگوں کا کفن تم ہو
جو کومیش سے بھی باز نہ آئے
میں سفر پہ جا رہا تھا تو اس دن کہہ رہے
تھے پٹرول پمپس والے کے پندرہ زو کا ملے گا
تو گاڑی کا شیشہ نیچے کیا تو ایک شخص کہہ
رہا تھا پٹرول والے سے ساڈی فوت گی ہو گئی
مجبوری ہے اور وہ رو رہا تھا
کہہ رہا تھا اس طرح کرو جو قیمت پرس میں بڑھنی ہے نا
تم مجھ سے وہ آج لے لو پر پٹرول تو دے دو نا
یہ کون ہیں
یہ کون لوگ ہیں
یہ ہمی ہیں نا
کس نے سخت دل کر دیا ہمارا اتنا
حضور غوث پاک تو فرماتے ہیں پوکوں کو کھانا
کھلانے سے بہتر میں نے کوئی عمل دیکھا
اللہ کے بندوں کو کھانا کھلا اور نبی پاک علیہ السلام تو فرمایا
فرمایا تم میں بہترین مسلمان وہ ہے جو
سلام لینے میں پہل کرے اور کھانا کھلائے
وہ بہترین مسلمان ہیں
لیکن وہ ہماری ہنڈیا حضور نے کیا فرمایا تو فرمایا گوشت پکاؤ نا
تو شوربہ زیادہ کر لیا کرو چھوڑو پڑوسی کو بھی تھوڑا دے دینا
لیکن اب تو پڑوسی سے چھپایا جاتا ہے
ہم کون دے گا پڑوسی
دوسری بات حضرت غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ انہوں نے تشریف لے گئے
فراد کے کنارے
ایک آدمی کو روتے دیکھا
آپ اس سے فرمانے لگیے دیکھو خدمت بھی کرنی ہے تو سٹائل کون سا اختیار
یہ بھی گیاروی ہے اسے بھی ذرا سنو
یہ جو میں بیان کر رہا ہوں یہ بھی گیاروی شریف ہے
اسے بھی سنو یہ بھی غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ انہوں کی بات کر رہا ہوں
حضرت غوث آدم رضی اللہ تعالیٰ انہوں فراد کے
کنارے کڑے ہیں تو ایک آدمی کنارے پر کڑا رو رہا ہے
آپ نے فرمایا کیا ہوا حرص کرنے لگا حضور غریب ہوں مجبور ہوں
ہوں اسی محلے کا کشتی میں بیٹھا تھا اور
ملاح سے میں نے کہا میرے پاس پیسے نہیں ہیں
ادھار کر لے میں دے دوں گا
اس نے کہا نیچے اتر
یہ مفت خوروں کے لئے نہیں بنائی
نیچے اتر ہوتے ہیں ایسے دکاندار
جو امیر کو کہتے ہیں پا جی لے جو آ جانگے پیسے
اور غریب کو کہتے ہیں پہلے پچھلے دے پتہ ہے بندہ تنگ دست ہے
پتہ ہے مجبور ہے
پتہ ہے پریشان ہے لیکن کہتے ہیں پہلے پچھلے لانا
اور امیر آدمی آ جا تو کہتے ہیں
نہیں نہیں آپ نے ٹینشن نہیں لینی آپ کا اپنی دکان ہے آپ کی
کیونکہ پتہ ہے یہ مال دانیس نے تو ادھار کرنے ہی نہیں
ایسی سمجھداری ہے اور ایسا دنیا داری کا صلیقہ سیکھا ہے
حضرت غوث پاک رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیوں کھڑے ہو
حضور اس نے اتار دیا ہے رسوا کیا کہتا
چل اتر جائے یہ مفت خوروں کے لئے نہیں
غوث پاک نے تبکی دی تسلی دی
اس کو مطمئن کیا
اور پھر صرف نیری دعا نہیں کی گھر گئے
سو دینار لائے
اتنی دیر میں ملا دوسری
جانوی سواریاں اتار کے واپس آ گیا تھا حضرت غوث پاک رضی اللہ
انہوں نے نا ایک سو دینار اس کی ہاتھ میں پکڑا کے کہا آج کے بعد کوئی
مجبور آیا نا تو نیچے نہ اتارنا عبدالقادر کے قرائے پہ سفر کرا دینا
اور ختم ہو گئے تو پیسے اور دے دوں
گا ختم ہو گئے تو اور دے دوں گا تھوڑا
سانا زندگی میں احساس پیدا کریں ہمارے بزرگوں کی صحبتیں ان کی
محبتیں ہمارے دلوں کو نرم کرتی ہیں نیرہ کرامات میں الجکار اور نیری
کرامات بیان کر کے کچھ دیر سبحان اللہ کہہ کے اور اونچے نعرے لگا
کے گھروں کو نہ جائیں یہ محافظ کی جو اصل سوغات ہے اسے حاصل کریں
حضرت غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ انہوں اب دیا بھی اور پردہ پوشی
جو بھی آ جائے نہ میرے کراہے پہ سفر کرا دینا بتانا بھی نہ کس نے دیا ہے
اللہ کی اور تیسری بات یہ تھی غوث پاک میں کوشش کرتے تھے
ڈیرہ لگے تو غریب کے گار لگے
غریب کے گار سفر کرتے
تو رستے میں جو غریب ترید مرید ہوتا
اس کے گار ٹھیرتے وہ جتنے تفعہ تعائف
نظرانے لوگ لے کے آتے نہ وہ سارے جاتی دفعہ
اسی غریب کو دے جاتے سارے اسی کو دے
جاتے اسی کو نواز جاتے یہ تریخ دیکھو نا
ایک غریب آدمی نے بادشاہ کی دعوت کر لی بندہ مارا تھا
غریب آدمی تھا اس نے بادشاہ کی دعوت کر لی سادہ آدمی تھا
علاقے میں ظاہر ہے کچھ نہ کچھ حرصت بھی ہوتا ہے
اللہ معاف فرمائے کچھ لوگ اس علاقے سے پہنچ کے جائے
کہنے لگے بادشاہ تو کس کنگلے کے گھارہ آ رہا ہے
ہمارے پاس آ جن کی عویلیاں بڑی ہیں
جن کے سین کشادہ ہیں
جن کے لنگر چلتے ہیں
تو کہاں آ رہا ہے
ادھر نہ جا اور جاتی دفعہ لوگوں کو بھی کہہ
گئے جا رہے ہیں ملاقات کرنے خصوصی ون ٹو ون
اس کے گھر آئے گا نہیں بادشاہ
وہ سادہ آدمی تفقیر منشو اس نے کہا چلو جی
ٹھیک ہے میرے سے بیت بادا تو کیا بادشاہ نے
وہ وہاں چلا گیا جا کے بادشاہ کو بڑا قائل کیا کہ نہ جانا
بادشاہ بھی کوئی درد دل والا تھا اس نے کہا یار
چاہے بندہ جس طرح کیا بھی ہے ہم نے بادا کیا
گو سنا تھا کہ آستان یار دور ہے پر ہم
نے بھی ٹھان لی تھی کہ جانا ضرور ہے
ضرور جانا ہے
اس نے کہا بادا کر لیا لہذا جانا ہی جانا ہے جو مرضی ہو جائے
اب وہ
بندے پریشانوں کے آگے بڑی بڑی ہویلیوں
والے دیکھتے رہ گئے بادشاہ اس کے گھارہ آیا
شورت ہو گئی وہ فلانے کے گھار بادشاہ
ہے اللہ ہو اکبر بادشاہ کچھ دیر رہا
جو اس نے اس کی
توازو کرنی تھی وہ کی بادشاہ جب جانے لگا تو اس درویش نے ایک جملہ بڑا
طگڑا کا
اس غریب آدمی نے ایک بات بڑی طگڑی کی اس نے کہا بادشاہ اللہ
تجھے جزا دے
تُو بادشاہ ہے اور تُو نے بادشاہ ہی رہنا ہے
تُو بادشاہ ہے تُو نے بادشاہ ہی
رہنا ہے لیکن آج یہ جو تُو میرے گھر سے
ہوکے جا رہا نا مجھے بھی تُو نے بادشاہ
ہی بنا دیا ہے یہ تیرا ایک پھیرہ ہے
نا یہ مجھے بھی بادشاہ ہی بنا دیا ہے
چنگے اندے لڑ لگیاں تے میری چولی چپ پھول پہ یہ نا مجھے بھی بادشاہ ہی
تُو نے بنا دیا ہے جب غریب پروری کی جاتی ہے تو غریبوں کو بادشاہ بنایا
جاتا ہے جب غریب طلابہ کی غریب لوگوں
کی غریب انسانوں سے پیار کیا جاتا ہے
تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ انہیں اس احساس محرومی سے نکال دیتے میرے
روز پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا طریقہ تھا کہ علاقے میں غریب مرید کے
گھر جاتے تھا
تاکہ اس کے اندر سے وہ جو احساس محرومی ہے وہ نکلے یہاں تو
میرے بھائی سگے بھائی کے پاس پیسے آ جائے نا تو اپنے بیٹوں کا رشتہ
غریب بھائی سے نہیں پوچھتا

Đang tải...
Đang tải...
Đang tải...
Đang tải...