چلے تم کہے جائے گا سفر آہستہ آہستہہم اس کے پاس جاتے ہیں مگر آہستہ آہستہپانی تاروں سے کھیلو چاند کی گرنوں سے اٹھلاوملے گی اس کے چہرے کی سہر آہستہپارے چھوکو تو دیکھو چل منوں کے راز تو سمجھوپھوٹیں گے پردہاں امام و تہستہسماں نے بھڑکی کیفیت سمجھ پائے گی سادر میںپیوں کھڑیوں کی نام پر آہستہیوں ہی کرو زبنے دل کا قصہ بھیسنا دینا کتاب آہستہ آہستہ نظر آہستہپانی تاروں سے کھیلو چاند کی گرنوں سےاٹھلاو ملے گی اس کے چہرے کی سہر آہستہ