دروشی پڑھئی جی اللہ مصلی علی محمد و علی محمد
عبارفة صلی علیہ نحمد و نصلی و نصلم علی رسولِ الکریم
اما بعد فعوض باللہ من الشیطان الذدیم بسم اللہ الرحمن الرحیم
و مبشرم لرسول یاتی من بعد اسمه احمد
آمنت باللہ صدق اللہ مولان العظیم
وبلغنا رسوله النبی الامین الكریم
یا اقرم الحلق مالی من نلوز بهی سوا کیندہ لوللحالث العاممی
مولا یسل و سلم دائما نبدا علی حبیبک خیر الخلق کلہ میں
اللہ تعالیٰ کی حمد و صنع آقا کریم علیہ السلاط و تسلیم
کی بارگاہ اکنس میں محبتوں کا خراج پیش کرنے کے بعد
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں شکر گزار ہیں
کہ اس مالک کریم نے ہمیں چن چن کر سرکار
کے جشن منانے کے لیے پسند فرما لیا ہے
جتنے مشایخ اعظام معزز علماء اکرام
یہ جتنے احباب کی آپ زیارت کر رہے ہیں یہ ہمارے سروں کا تاج ہیں
ان میں سے
جتنے عیمہ مساجد ہیں
جتنے خطباء اہل سنت ہیں علماء اہل سنت ہیں
یہ سارے ہمارے لیے فخر ہیں
اللہ تعالیٰ ان کی زندگیوں میں برکت عطا کرے
اللہ تعالیٰ جتنے عشاقانِ مصطفیٰ یہاں تشریف فرما ہو
اللہ آج کے دن سرکار کی رحمت کی خیرات
عطا کرتے ہوئے آپ کے گھروں کو آباد فرمائے
گرمی زیادہ تھی آج
لیکن حیران کن بات یہ تھی کہ جتنی گرمی
زیادہ تھی اتنے عشاق بھی زیادہ تھا
اور یقینا یہ بڑی سعادت کی بات ہے
کہ سرکار کا پندرہ سو سالہ جشنِ ولادت
اللہ کے کرم سے ہماری زندگی میں آیا ہے
اور پھر اس نے منانے کی توفیق بھی عطا فرمائی
ہمیں اس بات سے غرض نہیں ہے کہ کون کیا کہتا ہے
ہمیں صرف اس بات سے غرض ہے کہ آج کے دن آیا کون ہے
ساری باتیں ایک بات پہ ختم ہو جاتی ہیں
کہ آج کے دن وہ آیا ہے
اگر وہ نہ آیا ہوتا تو کچھ نہ آیا ہوتا
یہ جو کچھ ہے
بس اسی حسین کے نانا کا تو صدقہ ہے
جتنی خوشیاں بھی سال میں مناتے ہیں
اللہ بیٹے دے پھر بھی خوشی
رب بیٹیوں جیسی رحمت دے پھر بھی خوشی
اللہ تعالیٰ کاروبار میں مصاد و برکت دے پھر بھی خوشی
تم بڑی بڑی دکانیں بناو پھر بھی خوشی
رزق حلال ملے اودو منصف ملے پھر بھی خوشی
اللہ عزتوں کے تاچ عطا کرے پھر بھی خوشی
لیکن بارہ ربی الہول کو یہ احساس ہوتا ہے
کہ اس کائنات میں اللہ نے جتنی ہمارے دامن میں خوشیاں رکھی ہیں
وہ ساری اس خوشی کے سامنے حیج نظر آتی ہے
اصلی خوشی محمد عربی کیامت کی خوشی ہوتی ہے
میں عرض کرتا چلوں
جو کلمات تلاوت کرنے کی سعادت آسل ہوئی ہے
یہ حضرت عیشہ روحلہ علیہ السلام کا
قول مبارک ہے
اللہ نے اس کو قرآن کی زینت بنایا
چونکہ مختصر وقت میں پیغام پہنچانا ہے
تو آپ کی پوری توجہ میری طرف رہے
پرفتم دور ہے
اللہ تعالی نے حضرت عیشہ روحلہ علیہ السلام کو بڑی عزتیں عطا فرمائی
بڑی عظمتوں کے تاج عطا فرمائے ہیں
اور یہ بھی عمت محمد مصطفیٰ کا خاصہ ہے
یہ کسی نبی میں نقص نلاش نہیں کرتے
یہ جس نبی کی بات کرتے ہیں عظمت و شان کے حوالے سے بات کرتے ہیں
حضرت عیشہ روحلہ علیہ السلام
ایک تو آپ کی ولادت
اس عالمِ اسباب کے اندر
اللہ تعالی نے ان کو بغیر سبب کے وجود عطا فرمایا ہے
بغیر باپ کے ولادت پاکیزہ طیب و طاہر بیٹا اللہ نے حضرت بی بی
مریم پاک اللہ نے حضرت بی بی مریم پاک علیہ السلام کو عطا فرمایا
پھر اس بیٹے کی شان یہ ہے کہ جب ماں پہ اعتراض ہوا
تو بی بی مریم جانتی تھی مولا تو بھی جانتا ہے میرا دامن پاک ہے
میری قوم مجھ پر اعتراض کرے گی
کہ شادی ہوئی نہیں مریم بیٹا کہاں سے لائی ہو
میرے مولا میں جواب کیا دوں گی
فرما فکر نہ کر جو بیٹا عطا کر رہا
ہے تیری پاک دامنی کا تحفظ بھی کرے گا
پھر جب قوم نے اعتراض کیا
تو آپ خاموش ہو گئیں
انی نظرتو لر رحمان سوما
ہم نے تو رب کے لیے چپکا روزہ رکھا ہے
جب قوم مرنے لگی
کہ اس کے پاس جواب کوئی نہیں ہے
عیسی علیہ السلام پنگھوڑے میں بول اٹھے
قَالَ يَا قَوْمِ اِنِّي عَبْدُ اللَّهِ
اَعْتَانِيَا الْكِتَابَةَ فَجَعَلَنِي نَبِي شَاءٍ
میری ماں پر اعتراض کرنے والو سن کے جاؤ
جن کی ماں داغدار ہوتی ہیں ان کے بچے نبی نہیں ہوتے
اعتراض ماں پر تھا
تھوڑی سی توجہ جلدی بات سمجھ آ جائے
اعتراض بچے پر تو نہیں تھا
اعتراض ماں پر تھا
لیکن پوری آیت کے اندر یہ نہیں ہے میری ماں پاک دامن ہے
میری ماں سے غلطی نہیں ہوئی
میری ماں کا قصور نہیں
پاک دامنی ماں کی بیان کرتے ہیں شان اپنی بیان کرتے ہیں
کہ میں اللہ کے نبی میں صاحب کتاب
میں برکتوں والا قرآن نے اسلوب
کیا دیا کہ جس کا بیٹا عیسیٰ روح اللہ ہو اس ماں پر اعتراض
نہیں ہو سکتا یہ قرآن نے ہمیں اسلوب دیا کہ جس کا بیٹا عیسیٰ
روح اللہ ہو اس کی ماں پر اعتراض نہ کرنا صرف بتاؤ اہل جورباد جس کا
بیٹا محمد مصطفیٰ ہو اس آمنہ پر اعتراض
بس آپ توجہ رکھئے
اللہ یہ محبت سلامت رکھے بس توجہ رکھئے
حضرت عیسیٰ روح اللہ علیہ آج کل کے ایک دور کا مسئلہ ہے
میں چاہتا ہوں اس سے بڑا دن کوئی نہیں میری زندگی میں
تو میں چاہتا ہوں آج کے دن نوجوان نسل کھڑی
ہے شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات
حضرت عیسیٰ روح اللہ وہ عزت والا پیغمبر ہے جو پنگھوڑے میں کلام کرتا ہے
اپنی ماں کی پاک دامنی کی تحفظ کرتا ہے
پھر کچھ بڑا ہوتا ہے تو بچوں سے کہتے ہیں
وَأُنَبِيُكُمْ بِمَا تَاکُلُونَ وَمَا تَتَّخْرُونَ فِي بُيُوتِكُمْ
آؤ میں تمہیں غیب کی خبریں دوں میرے یاروں
کیا خبریں دیتے ہو عیسیٰ؟
فرمایا جو کھاں کے آئے ہو وہ بھی بتاتا ہوں
جو گھروں میں بچا کے آئے ہو وہ بھی بتاتا ہوں
بچبن میں غیب کی خبریں دیتے
کچھ شباب آیا
جوانی آئی
خوبصورتی پہ مزید نکھا رہایا
کہا آجاؤ
اَنِّيَخْلُقْلُوْكُمْ مِنَتِّهِنْ
قَحَيَتِتْتَيْرِ
فَأَنْفُحُ فِيهِ فَيَكُونَ تَيْرًا بِإِسْنِ اللَّهِ
آؤ میں تمہارے سامنے مٹی کا پرندہ بناوں
آپ ازراد کی پوری توجہ چاہوں مٹی کا پرندہ بناوں
پرندے کی صورت اس کو تھال کے فَأَنْفُحُ
میں اس کے اندر اپنی بھوک بھاروں فَیَكُونَ تَيْرًا بِإِسْنِ اللَّهِ
رب نے مجھے عزنت اعطا کر رکھا ہے
میری بھوک کے اندر میرے موزے جو ہوا نکلتی ہے
اس میں یہ تأثیر رکھ دی ہے کہ مردے تو مردے
میں مٹی پہ بھی مار دوں تو زندہ کر
مٹی پہ بھی مار دوں تو اردک مردے میں تبدیل کر سکتا ہوں
وَعُبْرِ الْأَقْمَحَ وَالْأَبْرَسَ مَادَرْزَاتْ أَنْدَيْ لَوْا
یہاں علماء تشریف فرما ہیں
اقمع اعمع دو طرح کے لفظ اندے کے لیے بولے جاتے ہیں
عمع اس کو کہتے ہیں جس کی آنکھ کا سٹریکچر پورا و سمان پورا
دھیلا ہو آنکھ ہو لیکن اس کے اندر دیکھنے کی صلاحیت نہ ہو
نور نہ ہو
اقمع اس اندے کو کہتے ہیں
جس کی آنکھ کا سمان بھی پورا نہ ہو
دھیلا کامل نہ ہو آنکھ کی جگہ نہ ہو
عیسیٰ ارغلیٰ کہتے ہیں عامع نہیں وَعُبْرِ
الْأَقْمَحَ ایسے لے کے آؤ جس کی آنکھ کی جگہ ہی نہ ہو
رب نے میرے ہاتھ میں یہ برکت رکھی ہے
اگر میں ہاتھ لگا دوں گا رب آنکھ کی جگہ
بھی دے گا آنکھ بھی دے گا دیکھ لے گا نور
بلبرفسار
کور کے مرزوالے
مرزوالے لاؤ میں ہاتھ لگاؤں شفاہ دے دوں
وَأُحِيَ الْمَوْتَى بِإِسْنِ اللَّهِ مردے
لاؤ میں اللہ کی دیوئی طاقتوں سے زندہ کر دوں
یہ عیسیٰ ارغلیٰ کا مقام ہے اب پڑھئے چاہے مسئلہ کے
دیوبان کے علامہ عبد الماجد دریابانی کی تفسیر پڑھئے
یا دیگر مفسرین کو اٹھا کے پڑھئے حضرت
عیسیٰ علیہ السلام کے آیت الموجزات
کمالات عزت شانے دیکھ کر یایہ علیہ السلام کے دل میں خیال آیا
کہیں جس خاتم النبیشین کا وعدہ ہے وہ میرا خالہ ذات تو نہیں
فرمایے جاؤ کاسے تہغام لے کر عیسیٰ روح اللہ سے پوچھو
تو ہی وہ اللہ کا حاصل رسول ہے
تو ہی خاتم النبیشین ہے
تو ہی امام النبیاء ہے
اعلان کیوں نہیں کرتے جب عیسیٰ علیہ السلام کے پاس یایہ علیہ
السلام کا قاسد پہنچا آپ نے دیکھا اور دیکھ کر فرمایا میرے
بھائی یایہ سے کہنا اللہ مجھے کمالات عطا کرتا ہے اہلِ جہور آباد
مجھے موجزات عطا کرتا ہے مجھے عزت اور شانے عطا کرتا ہے لیکن
میرے بھائی یایہ سے جا کے کہہ دو کہ عیسیٰ کی یہ ساری شانے ایک
طرف عزت اس دن ہوگی جس دن محمد عربی کے جوتوں کے تصریف ہوگی
مصطفیٰ کریم کے جوتوں کے تصریف ہو جائے گا
اس دن اپنے آپ کو صحیح معنوں میں صاحبِ کمال سمجھوں گا
اب آپ توجہ کریے بات یہ نہیں ہے
بڑا مرزا کیا کہتا ہے یا چھوٹا کیا کہتا ہے
بات یہ نہیں ہے عیسائی کیا کہتے ہیں
بات یہ نہیں ہے وقت کا چورا کیا کہتا ہے
تم یہ بتاؤ عیسیٰ میرے نبی کے بارے میں کیا کہتا ہے
تم یہ بتاؤ وسہ میرے نبی کے بارے میں کیا کہتا ہے
تم یہ بتاؤ ابراہیم میرے نبی کے بارے میں کیا کہتے ہیں
تم یہ بتاؤ حضرتِ آدم کیا کہتے ہیں
اگر آدم سے بھی پوچھو گے تو وہ بھی یہ کہتے ہوئے نظر آئیں گے
کہ لوگوں جنت سے باہر آئے تھے
تین سو سال رب نے جواب نہ دیا
اگر مجھے بھی جواب ملا ہے تو محمد کا صدق
میں کسی چورے چمار سے نہیں پوچھنا
وہ میرے نبی کے بارے میں کیا کہتا ہے
تم یہ بتاؤ خدا میرے مصطفیٰ کے بارے میں کیا کہتا ہے
کبھی بدعا کہتا ہے
کبھی وَاللَيْلِحِزَا سَجَا کہتا ہے
کبھی یَا يُحَنَّبِي کہتا ہے
کبھی یَا
يُحَنَّرَسُولَ کہتا ہے کبھی وَلَلْآخِرَةُ
خَيْرُ اللَّكَ مِنَ الْاُوْلَى
کہتا ہے کبھی شاہدًا مبشرًا نظیر کہتا ہے کبھی دعای اللہ
کہتا ہے کبھی خاتم النبی شیعن کہتا ہے رب بتانا یہ چاہتا
ہے مصطفیٰ کا دعا عرب ایسے نہ کروائو جس طرح خیر اور نکے
لوگ اور کمینے کرواتے ہیں ایسے کروائو جیسے محمد کا خدا
جیسے مصطفیٰ کا خدا کرواتا ہے
میں ارز کرتا چلوں
آج
گرمی کا موسم تھا پہلی مرتبہ مجھے تھوڑا
طبیعت میں کوئی عجیب سا حساس ہوا لیکن شکر اللہ اندلاللہ آخر
تک پہنچے زندہ سلامت پہنچے اور سرکار کی خوشیوں میں شریک رہے
موت آئی ڈالی ہیں
اور اس سے بڑی کوئی نہیں
ہم آج تک قبلہ قاضی منظور احمد صاحب کے مزار پہ سلام دے کرتے ہیں
حاضری دیتے ہیں
ہم کہتے ہیں ساری زندگی جو حضور کے نوکر رہے
پھر اللہ تعالیٰ انہیں بلاتے ایسے وقت میں
ہے کہ آج آو حضور کے غلام و وقت آ چکا ہے
یقیناً آقا کریم علیہ السلام و تسلیم بڑے کریم ہیں
بڑے مہربان ہیں
میں بس اتنی بات اردھ کر دوں
کہ موسیٰ قلیم جیسا پیغمبر
جس نبی کا امتی ہونے کے لیے دعا کرے
اسعر حلی جس کے جوڑوں کے تسمے کھولنے کی عارضو رکھے
اللہ نے بغیر مانگے ہمیں وہ رسول اتاہ کر دیا ہے
شکر بنتا ہے کہ نہیں بنتا
بولیے
ہندوؤں کے گھر پیدا ہوتے
کون یہاں تک لاتا
سکھوں کے گھر پیدا ہوتے
وہ اللہ کے بندے نہیں ہیں
کون یہاں تک لاتا جہودیوں کے گھر پیدا
ہو جاتے کون عزتِ مصطفیٰ صلى الله عليه وسلم سمجھاتا
ہم اسی بات کا ایک دن نہیں سارا دن نہیں
مارے مارے پھرتے رہے سرکار کی محبت میں
اسی ایک بات کے حسان کا بدلہ نہیں ہو سکتا کہ رب نے بغیر مانگے ہمیں
چن چن کر سرکار کا غلام بنا دیا ہے
اسی بات پہ اگر شکرانے کے طور پہ
میں ایک شیر کوشش کرتا ہوں کہ پڑھ سکوں محبت سے کہہ دو آخر تک ہاتھ اٹھا
گئے سبحان اللہ سبحان اللہ اعباد امین
اللہ اکبر شکر ادا کرتے ہیں مل کے کہیے صدا
وصدا رب تیرا دعا رہا
اللہ آپ کو سلامت رکھے باقی میں پڑھتا ہوں
میں یا رسول اللہصلى الله عليه وسلم کی صدا سب سات طرف سے سننا چاہتا ہوں
ملک محبوب رسول قادری صاحب جنرل سیکٹری ہیں ہمارے انبن غلابان
میں اتنی بات اس کرتا چلوں اسی صاحب کا
شکریہ دا خوشی ہوئی انہوں نے تعریف کروایا
پتہ چلا کہ یہ سیزابی غیروں سے نہیں ہیں یا رسول اللہصلى الله عليه وسلم والوں میں سے
اللہ انہیں سلامت رکھے سیو صاحبہ نے
بھی جو تعاون کیا اللہ سب کو سلامت رکھے
باقی میں پڑھتا ہوں یا رسول اللہصلى الله عليه وسلم دا راتوں کو اٹھا کے
اور اس نیت سے یا رسول اللہصلى الله عليه وسلم کہو ٹکٹ ایک
کا نکلنا ہے لیکن حاضری سب کی ہو جائے گی
مل کے کہو یہ صدا و صدا
رب تیرا دوارا
اللہ سب کو سلامت رکھے صدا و صدا
رب تیرا دوارا
یا رسول اللہصلى الله عليه وسلم جتے ہو دے جتے ہو دے غریبہ دا گزارا
ملک ساکبر احیر صاحب نے سرکار کے غلاموں کے لئے ایک امرہ کا ٹکٹ
کا انہوں نے علان فرمایا ہے ابھی قرآن ڈاسی ہوگی اور ایک خوش نصیب بنے
لیکن محروم کوئی نہیں رہے گا
معروف سی بات ہے
کہ یوسف علیہ السلام بک رہے تھے
آپ سنت رہتے ہیں کہ یہ ایک قانی ہے
کہ وہ ایک ستر کی اٹی لے کے عورت آئی تھی
جنہوں نے پرچی ڈال دیا ہے
سرکار کی نظر میں آ گئے ہیں
کہ آنا چاہتے ہیں
نصیر اپنی کوشش نہیں کام آتی
بھلاتے ہیں خود تاجدارِ مدینہ
بھلاتے ہیں خود تاجدارِ مدینہ
یہ ان کی اپنی مرضی ہے
کسی کو بلا کر نوازتے ہیں
اور کسی کے گھر آ کر بھی نواز لیتے ہیں
میرے تاجدارِ گولڑا
یہاں چکے کل سات ستمبر کی بات کی گئی
بری سغیر کے اندر میں کہتا ہوں
ختمِ نبوت کی بات جب بھی ہوگی
تاجدارِ گولڑا کا نام سب سے اونچا نظر آئے گا
میں
حضرت تاجدارِ گولڑا کی ایک بات کر کے آپ سے اجازت دو
محبت سے آخر تک کہہ دو سبحان اللہ
میرے تاجدارِ گولڑا کی یہ مقبولِ بارگاہِ مصطفیٰ نات ہے
آپ فرماتے ہیں کہ سرکار زیارت عطا کرتے ہیں
ہم بھی آج بارہ کے دن یہ آخر میں التجا کرنے سرکار کی بارگاہ میں
کہ یا رسول اللہ نکمیں ضرور صحیح لیکن آپ تو رحمت ہو
جب رحمت برستی ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتی کہ جگہ محل مسجد والی ہے
یا کوئی کورا کرکٹ والی ہے وہ تو ہر جگہ برس جاتی ہے
جہان سے گندے صحیح لیکن تیرے ہی در کے سوالی ہیں
سبحان اللہ وبیمن اللہ اکبر میرے تاجدارِ گولڑا
بس مل کے پڑی اللہ اکبر میرا دل خوش ہو جائے
حضرت تاجدارِ گولڑا فرماتے ہیں اللہ مکتن
رخانتہ تبردیا مل بان باوری شلکد کھائے سجن
مل کے کہیے سبحان
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật